اسلام آباد ( 05 ستمبر 2024ء ) پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد میں 8 ستمبر کے جلسے کی حکمت عملی تیار کرلی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیرصدارت پارٹی کا مشاورتی اجلاس ہوا، جس میں تمام اراکین کو جلسے کے لیے ایک ایک ہزار افراد اپنے ساتھ لانے کا ٹاسک دیا گیا، اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 8 ستمبر کا جلسہ ہر صورت ہوگا، کسی بھی قسم کی صورتحال کے لیے تیار رہیں، جلسے کے لیے سفری اخراجات پارٹی برداشت کرے گی، بظاہر جلسے کے انعقاد میں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آرہی، ضلعی سطح پر ممبران قومی و صوبائی اسمبلی قافلوں کو لیڈ کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اور مقتدرہ میں دوریاں کم ہوئی ہیں، 22 اگست کا جلسہ اسٹیبلشمنٹ کے رابطہ کرنے پر ملتوی کیا گیا تھا، اسلام آباد میں مذہبی جماعت کی جانب سے احتجاج کیا جارہا تھا، سپریم کورٹ میں کیس بھی سنا جارہا تھا جہاں مذہبی جماعتیں بھی موجود تھیں، جس پر اسٹیبشلمنٹ نے اصرار کیا جلسہ ملتوی کردیں، ہم نے اسٹیبلشمنٹ کو جواب دیا کہ یہ فیصلہ عمران خان ہی کرسکتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کے ساتھ اسی لیے صبح 7 بجے جیل میں ملاقات کرائی گئی، عمران خان نے پھرجلسہ ملتوی کیا، 22 اگست کا جلسہ ملتوی کرنے کے نتیجے میں 8 ستمبر کے جلسے کی این او سی مقتدرہ کی جانب سے دی گئی۔
ترجمان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اور مقتدرہ میں ایک بریک تھرو موجود ہے، ہماری کوشش ہے بریک تھرو کو بڑھایا جائے، ہماری کوشش ہے ایک مکمل مذاکرات کا آغاز کیا جائے، چاہتے ہیں مقتدرہ اور پاکستان کی بڑی جماعت کے درمیان ڈیڈلاک ختم کیا جائے کیوں کہ ملک کو مسائل سے نکالنے کے لیے تحریک انصاف اور مقتدرہ میں مذاکرات ضروری ہیں لیکن پی ٹی آئی کا واضح مؤقف ہے ن لیگ، ایم کیوایم اور پی پی سے مزاکرات نہیں ہوں گے، محمود اچکزئی نے کہا تھا وہ چاہتے ہیں سیاسی جماعتوں سے رابطے کریں، جس پر عمران خان نے اچکزئی کو مینڈیٹ دیا کہ وہ رابطے کریں اور پروپوزل لائیں، محمود اچکزئی پرپوزل لائیں گے تو پھراس پر پی ٹی آئی مشاورت کرے گی