اسلام آباد : سابق گورنر محمد زبیر نے الزام عائد کیا ہے کہ جنرل باجوہ سے ملاقات نوازشریف اور مریم نواز کے کہنے پر کی تھی، ہمارا واضح مقصد عمران خان کو ہٹانا تھا، آج اگر عمران خان فوج سے بات کرنا چاہتے تو ن لیگ کو اس لئے تشویش ہے کہ اگر عمران خان گڈبک میں آگیا تو پھر ہمارا کیا بنے گا؟انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب میں کہتا تھا کہ ملاقاتیں پہلے سے تھیں تو ن لیگ بڑا سخت ردعمل دیتی ہے، نوازشریف کا ٹریک ریکارڈ ہے وہ تین بار وزیراعظم رہے لیکن انہوں نے کبھی کسی آرمی چیف کو ایکسٹینشن نہیں دی، پاکستان کی تاریخ ہے اگر کسی وزیراعظم نے ایکسٹینشن کو روکا تو وہ وزیراعظم نوازشریف تھے، تو کیسے آفر تھی کہ ہم نے کہا کہ آفر کرتے ہیں کہ آپ ایکسٹینشن لے لیں،یہ دو الگ الگ باتیں ہیں کہ ایکسٹینشن لے لو بدلے میں کچھ نہیں چاہیئے۔
یری آرمی چیف سے آخری ملاقات جو 7 ستمبر کو ہوئی تھی، پی ڈی ایم بن گئی تھی، پی ڈی ایم اس لئے بناتھا کہ عمران خان کی حکومت کو جلسے جلوسوں، مظاہروں کے ذریعے ہٹانے کا مقصد تھا، مطلب استعفے بھی دیں گے اور سندھ اسمبلی بھی توڑ دی جائے گی۔ جس پر فوج کی جانب سے ردعمل آیا ہے ابھی تو آپ بات کررہے تھے اور یکدم یہ کام شروع کردیا گیا۔میاں نوازشریف نے بھی تقاریر شروع کردی تھیں، ہماری اس وقت بڑی سیدھی پوزیشن تھی کہ مقصد عمران خان کو ہٹانا تھا، ہم نے 2018کا الیکشن قبول نہیں کیا تھا، بلاول بھٹو نے سلیکٹڈ کا لفظ استعمال کیا تھا، جنرل باجوہ سے ملاقات نوازشریف اور مریم نواز کے کہنے پر کی تھی، جنرل باجوہ سے ملاقات میں پیغام پہنچایا کہ فوج درمیان سے ہٹ جائے، ہمارا واضح مقصد عمران خان کو ہٹانا تھا، فیض حمید کا نوازشریف کے ساتھ کوئی انٹرسٹ نہیں تھا وہ عمران خان کے ساتھ سیٹ تھے۔
آج اگر عمران خان فوج سے بات کررہے تھے تو ن لیگ کو اس لئے تشویش ہے کہ اگر عمران خان گڈبک میں آگیا تو پھر ہمارا کیا بنے گا؟