ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کور ٹ اسلام آباد نے دوران عدت نکاح کیس کافیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں مسترد کر دیں،ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے محفوظ فیصلہ سنا دیا،عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزاﺅں کو برقرار رکھا ہے ۔عدالت میں جج افضل مجوکا نے کہا کہ میں نے تفصیلی فیصلہ لکھ دیا ہے، دونوں کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی سے متعلق ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا کا تفصیلی فیصلہ 10 صفحات پر مشتمل ہے۔ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ سزا معطلی کی دونوں اپیلیں مسترد کی جاتی ہیں۔سیکشن 426 قابل ضمانت ہے لیکن مجرم ضمانت کے حقدار نہیں، قانون کے تحت خاتون مجرم بھی ضمانت کی دعویدار نہیں ہو سکتی۔
جج افضل مجوکا نے اپنے فیصلے میں متعدد فراڈ شادی سے متعلق فیصلوں کا حوالہ دیا اور لکھا کہ حوالہ دیئے گئے فیصلوں میں کسی بھی مجرم کی سزامعطل نہیں ہوئی۔
سزا معطلی کی درخواست میں مجرم کو معصوم تصور نہیں کیا جا سکتا۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے اپنی سزاکا کافی عرصہ کاٹ لیا ہے۔بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کیخلاف عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر عدالت نے چند روز قبل فیصلہ محفوظ کیا گیاتھا۔بانی پی ٹی آئی عمران خان اس وقت صرف عدت میں نکاح کیس میں سزا کے باعث اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
بانی پی ٹی آئی توشہ خانہ اور سائفر مقدمات میں پہلے ہی بری ہو چکے ہیں جبکہ 190 ملین پاونڈ کیس، لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد میں درج 9 مئی کے مقدمات میں بھی ضمانت پر ہیں۔تفصیلات کے مطابق 25 نومبر 2023 کو خاور مانیکا نے سول جج قدرت اللہ کی عدالت میں شکایت دائر کی تھی۔خاور مانیکا نے پینل کوڈ سیکشن 34، 496، 496 بی کے تحت درخواست دائر کی تھی۔14 جون کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت دوران عدت نکاح کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے سزا معطلی اور جلد سماعت کی اپیلوں پر سماعت 21 جون تک ملتوی کردی گئی تھی۔
اس دوران جج افضل مجوکا نے کہا کہ اگر میں زندہ رہا تو 10 دن میں فیصلہ کروں گا۔13 جون کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی کیس جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے اور سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کے دوران جج افضل مجوکا نے ریمارکس دئیے تھے کہ اس کیس میں پہلے بھی دو بار عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے ۔
کوئی بھی ایسا فیصلہ نہیں کرسکتا جس سے مشکلات ہوں۔4 جون کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس کی جلد سماعت اور سزا معطلی کی درخواست پر 7 جون کو دلائل طلب کئے تھے۔ 16 جنوری کو عدت میں نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی، بشری بی بی پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔اڈیالہ جیل میں 14 گھنٹے سماعت کے بعد 2 فروری کو ٹرائل کورٹ نے فیصلہ محفوظ کیاتھا۔
3 فروری کو عدالت نے بانی پی ٹی آئی، بشری بی بی کو 7، 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔خیال رہے کہ اس سے قبل کیس کی سماعت سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے بھی کی تھی۔ عدم اعتماد کی بنیاد پر اور جج کی درخواست پر ہائیکورٹ نے کیس جج افضل مجوکا کو ٹرانسفر کیا تھا۔بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی طرف سے وکلا سلمان صفدر، سلمان اکرم راجا، عثمان گل نے دلائل دئیے تھے۔
خاور مانیکا کی جانب سے وکیل زاہد آصف نے اپیل کی مخالفت کرتے ہوئے دلائل دئیے تھے۔پی ٹی آئی وکلا کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھاکہ چھ سال بعد عدت میں نکاح کی شکایت درج کیوں کی محمد حنیف نامی شخص نے ملتی جلتی شکایت اس سے قبل جمع کروائی تھی۔ خاور مانیکا کو گرفتار کیا گیا اور رہائی کے بعد شکایت کیوں دائر کی وکلا نے اپنے موقف میںیہ بھی کہا تھاکہ شکایت دائر کرنے کا دائرہ اختیار اسلام آباد نہیں بنتا کیونکہ نکاح لاہور میں ہوا۔
کبھی نہیں دیکھا کہ ٹرائل کورٹ نے رات گئے سماعتیں چلائیں ہوں۔ بشری بی بی کی غیر موجودگی میں فرد جرم عائد کی گئی۔ مفتی سعید، عون چوہدری ،خاور مانیکا کے بیانات جھوٹ پر مبنی ہیں۔ عدت کے حوالے سے عورت کا بیان کافی ہوتا ہے۔شکایت کنندہ کے وکیل زاہد آصف نے کہا تھاکہ عدت مکمل ہونے کے حوالے سے بشریٰ بی بی کا بیان کہاں ہی فرد جرم عائد کرتے وقت بشریٰ بی بی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔
کوئی ریٹائرڈ آدمی وزیراعظم سے ٹکر نہیں لے سکتا۔ شریف لوگوں کی کوشش ہوتی ہے کہ گھریلو معاملات پبلک نہ ہوں۔ایف آئی اے ریاست مخالف ویڈیو ٹوئٹ کرنے پر بانی پی ٹی آئی سے دو بار اڈیالہ جیل میں تفتیش کر چکی ہے اس کیس میں بانی پی ٹی آئی کیخلاف تاحال کوئی نیا مقدمہ درج نہیں کیا گیا، فی الوقت بانی پی ٹی آئی کیخلاف کوئی اور نیا کیس بھی دائر نہیں کیا گیا ہے۔