پاکستان تحریک انصاف نے عدت کے دوران نکاح کیس میںڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کی جانب سے دائرسزا معطلی کی اپیلیں مسترد کرنے کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے. پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اور قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف عمرایوب خان نے عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے عمران خان، بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں سزا معطلی کی درخواست کو منظور نہیں کیا اس درخواست کو منطور ہوجانا چاہیے تھا، اس میں کوئی پیچیدگی نہیں تھی.
انہوں نے کہا کہ ہم اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کاقانونی حق رکھتے ہیں، اس کیس میں کوئی ٹیکنیکل تفصیلات نہیں تھیں، یہ ایک میاں، بیوی کے درمیان کا معاملہ ہے، اس معاملے کو سیاست کی نذرکیا گیا ، اس کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا اور سزا آج معطل نہیں ہوئی عمر ایوب نے کہا کہ اس کو ہم اپنے وکلا کے ذریعے چیلنج کریں گے فارم 47 کے مسٹر شہباز شریف وہ وزیر اعظم نہیں ہیں، ان کو میں نے کل اسمبلی میں بر ملا کہا کہ جب تک میرے وزیر اعظم عمران خان، شاہ محمود قریشی، بشریٰ بی بی، چوہدری اعجاز، میاں محمود الرشید، حسان نیازی، عمر سرفراز چیمہ، ڈاکٹر یاسمین راشد، صنم جاوید، عالیہ حمزہ سمیت ہمارے تمام اسیر راہنماﺅں کی رہائی اور ان پر عائد الزامات ختم کیے جانے تک کسی قسم کی بات چیت نہیں ہوگی.
قائدحزب اختلاف نے کہا کہ اس وقت 17، 18 سالہ بیٹیوں کے موبائل فون لے کر ان کے فوٹو گرافس استعمال کیے جا رہے ہیں اور شدید گرمی میں جیل کی بندوین میں بٹھایا جا تا ہے ہمارے قیدیوں کو کوئی سہولت نہیں دی جا رہی، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک جاری ہے اور مزید تیزی سے چلے گی اور ہم ہر جگہ مظاہرہ کریں گے. قبل ازیں ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکا نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت کے دوران نکاح کے مقدمے میں سزا معطلی کی درخواستیں مسترد کر دیں ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکا نے فریقین وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد منگل کو محفوظ کیا تھااسلام آباد کی سول عدالت کے جج قدرت اللہ نے تین فروری کو عمران خان اور بشری بی بیٰ کو عدت میں نکاح کا مجرم قرار دیتے ہوئے سات، سات سال قید اور پانچ، پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی.
سول عدالت کے جج نے عدت کے دوران نکاح کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت کی تھی بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے گزشتہ برس 25 نومبر 2023 کو سول عدالت میں عدت کے دوران نکاح سے متعلق درخواست دائر کی تھی درخواست گزار کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے اپنی بیوی بشریٰ کو طلاق دے دی تھی لیکن طلاق کے بعد عدت کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی عمران خان اور بشریٰ بی بی نے نکاح کرلیا تھا جو درخواست گزار کے بقول غیر شرعی عمل ہے.
عدالت نے اس درخواست پر سماعت کے بعد 16 جنوری کو عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فردجرم عائد کی تھی بعد ازاں عدالت نے دونوں کو مجرم قرار دے کر سزا کا حکم سنایا تھا سابق وزیر اعظم نے سول عدالت کے فیصلے کو ایڈیشنل سیشن جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں چیلنج کیا تھا اور سیشن جج نے سزاﺅں کے خلاف اپیل پر فیصلہ 29 مئی کو سنانا تھا تاہم بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے جج شاہ رخ ارجمند پر عدم اعتماد کیا تھا جس کے بعد فاضل جج نے ہی اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے معاملہ کسی اور عدالت بھیجنے کی درخواست کی تھی.
بعدازاں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکا کو عدت میں نکاح کیس میں سزاﺅں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کرنے کا حکم دیا تھا یاد رہے کہ 25 نومبر 2023ءکو خاور مانیکا نے سول جج قدرت اللہ کی عدالت میں شکایت دائر کی تھی خاور مانیکا نے پینل کوڈ سیکشن 34، 496، 496 بی کے تحت درخواست دائر کی تھی جس کے بعد 16 جنوری کو عدت میں نکاح کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی